حرف حق کون کہے اب سر دربار میاں
حرف حق کون کہے اب سر دربار میاں
سر جھکائے ہیں کھڑے سب ترے سردار میاں
کوئی وردی نہ سند ہے اسے درکار میاں
رہنما میرا ہو بس صاحب کردار میاں
کیسے ہوتی ہے سحر کس کو سحر کہتے ہیں
وہی جانے جو رہا رات میں بیدار میاں
تم سہارا مجھے کیا دو گے کبھی مشکل میں
تم تو خود سے بھی نظر آتے ہو بیزار میاں
ہائے کیا سوچ کے نکلے تھے کبھی گھر سے تم
مانگتے پھرتے ہو اب سایۂ دیوار میاں
روشنی بھی نہیں ان میں نہ ہے خوشبو کوئی
کیا کتابیں تری کیا ہیں ترے اشعار میاں
خوں کیا دل کو لیا داغ جگر پر میں نے
مجھ سے پوچھو کہ ہے کیا عشق کا آزار میاں
غم نہ سینے سے لگائے میں جہاں سے جاتا
مجھ کو دنیا میں جو ملتا کوئی غم خوار میاں
ہر طرف جلوہ نمائی تھی اسی کی مسعودؔ
تم رہے پھر بھی یہاں تشنۂ دیدار میاں
- کتاب : اردو غزل کا مغربی دریچہ(یورپ اور امریکہ کی اردو غزل کا پہلا معتبر ترین انتخاب) (Pg. 190)
- مطبع : کتاب سرائے بیت الحکمت لاہور کا اشاعتی ادارہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.