حسیں خوابوں کے بستر سے اٹھانے آ گئے شاید
حسیں خوابوں کے بستر سے اٹھانے آ گئے شاید
نئے سورج مری نیندیں اڑانے آ گئے شاید
بہت مایوس نظروں سے ہماری اور تکتی ہے
سفیران سحر شب کو بلانے آ گئے شاید
کہانی اک نئے عنوان پہ آنے ہی والی تھی
مگر پھر بیچ میں قصے پرانے آ گئے شاید
لبوں پر مسکراہٹ ٹانک لیتے ہیں سلیقہ سے
ہمیں بھی درد کے رشتہ نبھانے آ گئے شاید
ہمارا درد اشکوں میں نہیں شعروں میں ڈھلتا ہے
ہمیں بھی ٹھیک سے آنسو بہانے آ گئے شاید
ہماری وحشتیں حد سے زیادہ بڑھ گئیں آخر
ہمارے رقص کرنے کے زمانے آ گئے شاید
ہمارا نام لے لے کر پکارے ہے ہر اک شئے کو
سنا ہے ہوش منزل کے ٹھکانے آ گئے شاید
- کتاب : روشنی جاری کرو (Pg. 55)
- Author : منیش شکلا
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2018)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.