ہستی مٹا کر اپنی جب اک بوند ساگر میں گری
ہستی مٹا کر اپنی جب اک بوند ساگر میں گری
کچھ نے کہا یہ وصل ہے کچھ نے کہا یہ خودکشی
بوندیں دو برسیں ساتھ ہی قسمت پر اپنی اپنی تھی
اک عین ساگر میں گری اک ریت میں گم ہو گئی
ساگر کنارے بیٹھ کر ہم نے کیا محسوس یہ
ساگر ہوں میں ساگر ہوں میں ہر بوند ہے یہ کہہ رہی
ہے کون جو اس راز سے ہم کو کرائے آشنا
ساگر ہے بوندوں سے ہوا یا بوند ساگر سے ہوئی
اک دیپ کی لو سے بھلے لاکھوں جلاؤ دیپ تم
اک تل کسی بھی دیپ کی گھٹتی نہیں ہے روشنی
دولت عجب ہے یہ بڑی بڑھتی ہے جو بس بانٹ کر
رہنا اگر ہے خوش تمہیں بانٹو سدا سب کو خوشی
اب کیا بتائیں اے صداؔ کیا ہے حقیقت کیا مجاز
پردے میں اپنی خلق کے خالق چھپا ہے آپ بھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.