ہوا کے نرم لہجے میں ہری بھری غزل کھلی
ہوا کے نرم لہجے میں ہری بھری غزل کھلی
مہک رہی تھی باغ میں گلاب رنگ زندگی
اداس پیڑ منتظر کھڑا تھا گھر کے صحن میں
اتر رہی تھی سیڑھیوں سے چاندنی بہار کی
کتاب دل میں کس کے خد و خال جگمگائے تھے
دھڑک رہی تھی ہر ورق پہ دیدہ زیب روشنی
چہک رہا تھا اک پرندہ دل کے بن میں شام سے
ملن کے گیت گا رہی تھی دور گاؤں میں ندی
کھلے ہوئے تھے پیپلوں کے رنگ اس بہار میں
کنویں پہ ان دنوں بسنتی قہقہوں کی گونج تھی
کوئی حسیں سوار کیا ہوا تھا اس مقام سے
وہ ریل پھر یہاں کسی کے واسطے نہیں رکی
چراغ اور بھی جلے ہوئے تھے اس قطار میں
مری نظر میں جل رہا تھا اک چراغ آخری
تمام شہر چودھویں کی رات محو خواب تھا
وہ بے قرار جھیل میرے ساتھ جاگتی رہی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.