ہوا کچھ اپنے سوال تحریر دیکھتی ہے
ہوا کچھ اپنے سوال تحریر دیکھتی ہے
کہ بادلوں کو بھی مثل زنجیر دیکھتی ہے
مجھے بلاتا ہے پھر وہی شہر نا مرادی
کہ آرزو آبلوں میں تصویر دیکھتی ہے
جو کشتیوں میں نہ بیٹھ پائے وہ گھر نہ پہنچے
سفر کی تائید شام تقصیر دیکھتی ہے
بہت دنوں میں ستم کے دریا کا زور ٹوٹا
سرشت شب بھی برہنہ تعزیر دیکھتی ہے
سمندروں کا عروج پھر ریت بن گیا ہے
شہاب ثاقب میں رات تفسیر دیکھتی ہے
ہوا چلی تھی پہ شہر جاں کے تھے در مقفل
یہ آنکھ اپنے ہی خواب تاخیر دیکھتی ہے
سبو لیے تشنگی کھڑی تھی یہ جانتی تھی
کہ جاں فروشوں کو قوس شمشیر دیکھتی ہے
نیابت شہر ان کے ہاتھوں میں اب نہ ہوگی
کمان داروں کو شب کی زنجیر دیکھتی ہے
مأخذ:
kulliyat dusht-e-qais main laila (Pg. 983)
- مصنف: Kishwar Nahiid
-
- اشاعت: 2001
- ناشر: Sang-e-mail publication lahore
- سن اشاعت: 2001
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.