حضرت دل یہ عشق ہے درد سے کسمسائے کیوں
حضرت دل یہ عشق ہے درد سے کسمسائے کیوں
موت ابھی سے آئے کیوں جان ابھی سے جائے کیوں
عشق کا رتبہ ہے بڑا عشق خدا سے جا ملا
آپ نے کیا سمجھ لیا آپ یہ مسکرائے کیوں
میرا غلط گلہ سہی ظلم و جفا روا سہی
ناز ستم بجا سہی آنکھ کوئی چرائے کیوں
تجھ سے زیادہ نازنیں اس میں ہزاروں ہیں حسیں
دل ہے یہ آئینہ نہیں سامنے تیرے آئے کیوں
عاشق نامراد کو اس کی رضا پہ چھوڑ دو
اس کی اگر خوشی نہ ہو غم سے نجات پائے کیوں
حوصلۂ ستم بڑھے تیغ و سناں کا دم بڑھے
ایک ہی تیر ناز میں کیجیئے ہائے ہائے کیوں
غالبؔ خوش بیاں کہاں بیخودؔ خستہ جاں کہاں
طبع کا امتحاں کہاں شاد مجھے ستائے کیوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.