ہدایت کار بھی سہمے ہوئے ہیں
ہدایت کار بھی سہمے ہوئے ہیں
ادھر کردار بھی سہمے ہوئے ہیں
کریں اب ختم کیسے یہ کہانی
کہانی کار بھی سہمے ہوئے ہیں
عجب وحشت مسلط ہے وطن میں
در و دیوار بھی سہمے ہوئے ہیں
یہاں سوچوں پہ بھی پہرہ لگا ہے
یہاں افکار بھی سہمے ہوئے ہیں
ہوائیں رخ بدلتی جا رہی ہیں
گھنے اشجار بھی سہمے ہوئے ہیں
چمن میں پھول ہی خائف نہیں ہیں
یہاں تو خار بھی سہمے ہوئے ہیں
مسلط خوف ارشدؔ ہر طرف ہے
مرے سب یار بھی سہمے ہوئے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.