ہجر برباد کر گیا ہے مجھے
اب کہیں جا کے تو ملا ہے مجھے
ایک اندھے نے منزلوں سے کہا
کوئی رستے سے دیکھتا ہے مجھے
درد کا چہرہ دیکھ سکتا ہوں
یہ مرا زخم آئنہ ہے مجھے
آتے جاتے مجھے ہی دیکھتے ہیں
کیسے لوگوں سے واسطہ ہے مجھے
میں ہمیشہ ہی بھول جاتا ہوں
یاد اس نے سدا رکھا ہے مجھے
میں بھی واقف ہوں شہر والوں سے
شہر بھی خوب جانتا ہے مجھے
اک گلی مجھ میں دشت جیسی ہے
یہ مری آنکھ آبلہ ہے مجھے
منزلیں بچھ گئیں مرے آگے
وقت حسرت سے دیکھتا ہے مجھے
بات اتنا اثر نہیں کرتی
بات کا لہجہ کاٹتا ہے مجھے
راہ تاریک کو پتہ ہے خضرؔ
کچھ چراغوں کا آسرا ہے مجھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.