ہجر میں غم کش کوئی مجھ سا نہیں
ہجر میں غم کش کوئی مجھ سا نہیں
آج تک میں نے اسے دیکھا نہیں
کہنے والے نے تو سب کچھ کہہ دیا
سننے والا ایک بھی سمجھا نہیں
ماہ میں کس کو سناؤں حال زار
خواب میں بھی وہ نظر آیا نہیں
جب نظر ہو منزل مقصود پر
روک سکتی راہ کی ایذا نہیں
آرزو ہی اس کی دل میں رہ گئی
ہاتھ دامن تک کبھی پہنچا نہیں
بزم ساقی میں ہوئے وہ سرفراز
جام جن کے ہاتھ میں چھلکا نہیں
وعدۂ فردا کی پھر تفصیل کر
کیا کہا تو نے کوئی سمجھا نہیں
ہے غضب پھر صور نے چونکا دیا
نیند بھر کر میں ابھی سویا نہیں
اپنا سا منہ لے کے شانہ رہ گیا
پیچ گیسو کا کوئی سلجھا نہیں
کسب ہر دم کچھ نہ کچھ کرتی ہے روح
جیسا کل تھا آج میں ویسا نہیں
جو نہیں مست شراب بے خودی
اس نے لطف زندگی پایا نہیں
جیتے جی اپنے کو کر دیتا تھا خاک
موت سے مرنا کوئی مرنا نہیں
یاد اے بیتابؔ رکھنا یار کو
پار ہے بیڑا اگر بھولا نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.