ہجرت کی بات آئے بھی کیسے گمان میں
ہجرت کی بات آئے بھی کیسے گمان میں
اجداد میرے دفن ہیں ہندوستان میں
سچائیاں تھیں جتنی کفن پوش ہو گئیں
منصف نے رنگ وہ بھرا جھوٹے بیان میں
اس سے بھی میرے ظرف کا تو امتحان لے
باقی جو ایک تیر ہے تیری کمان میں
پھر سے تمہاری یاد کے جگنو چمک اٹھے
پھر سے اجالا ہو گیا دل کے مکان میں
خود دار سر تھا جسم سے جو ہو گیا جدا
لیکن جھکا نہ ظل الٰہی کی شان میں
بخشا ہے جو خلوص سے احباب نے مجھے
ایسا کہاں ہے درد کسی داستان میں
پھولوں کے بدلے خار ملیں گے بہار سے
تابشؔ یہ بات کب تھی ہمارے گمان میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.