حصار ذات میں کوئی سمٹ گیا تو کیا ہوا
حصار ذات میں کوئی سمٹ گیا تو کیا ہوا
تمام کائنات سے وہ کٹ گیا تو کیا ہوا
بہت سے تشنہ کام شوق سرخ رو تو ہو گئے
ہمارا خون دوستوں میں بٹ گیا تو کیا ہوا
ابھی تو موڑ موڑ پر پہاڑ ہی پہاڑ ہیں
وہ ایک سنگ راستے سے ہٹ گیا تو کیا ہوا
دلوں میں اختلاف کی خلیج اور بڑھ گئی
بزور تیغ مسئلہ نپٹ گیا تو کیا ہوا
غبار نفرتوں کا تو دلوں میں ہے بھرا ہوا
فضا سے ابر کشت و خون چھٹ گیا تو کیا ہوا
زباں کا پاس لازمی خدا پرست کے لیے
زباں سے بوالہوس کوئی پلٹ گیا تو کیا ہوا
نظر نواز خلعتیں تو زندگی کو مل گئیں
لباس گرد گرد ایک پھٹ گیا تو کیا ہوا
ہزاروں سرفروش ہیں کفن بدوش تو ابھی
سر عزیز بگھرویؔ جو کٹ گیا تو کیا ہوا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.