ہو آئے ایک بار تو جاتا ہے بار بار
ہو آئے ایک بار تو جاتا ہے بار بار
خم خانہ آدمی کو بلاتا ہے بار بار
یہ اور بات ہے کہ کوئی دیکھتا نہیں
ہم زاد آئنہ تو دکھاتا ہے بار بار
وہ ذات جو رؤف و رحیم و کریم ہے
واعظ ہمیں اسی سے ڈراتا ہے بار بار
کم ظرف میزبان کی دعوت نہیں قبول
تھوڑی بہت پلا کے جتانا ہے بار بار
دوری ہے مستقل نہ رفاقت ہے مستقل
وہ دل اجاڑتا ہے بساتا ہے بار بار
باد صبا پکار کے آگے چلی گئی
سوئے ہوئے کو کون جگاتا ہے بار بار
پروردگار اسے اگر آنا نہیں کبھی
اس کا خیال کیوں ہمیں آتا ہے بار بار
ازبر ہے اپنی رام کہانی شعورؔ کو
ایک ایک واقعہ وہ سناتا ہے بار بار
- کتاب : اب میں اکثر میں نہیں رہتا (Pg. 120)
- Author : انور شعور
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2024)
- اشاعت : 3rd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.