ہو کے دنیا سے پریشان کہاں جاتا ہے
ہو کے دنیا سے پریشان کہاں جاتا ہے
کام ہوں گے ترے آسان کہاں جاتا ہے
جب کبھی ہوتا تھا غمگین تو ماں کہتی تھی
آ مرے پاس مری جان کہاں جاتا ہے
تیرے ہی در پہ اسے ملتی ہے راحت مولا
اور ہارا ہوا انسان کہاں جاتا ہے
دھیان مرکوز کروں گا میں تری آنکھوں پر
پھر یہ دیکھوں گا ترا دھیان کہاں جاتا ہے
روز سینے میں دھڑکتا ہے جو دھڑکن بن کر
جانے وہ نیند کے دوران کہاں جاتا ہے
میرے کمرے سے چراتی تھی وہ چیزیں اور میں
ڈھونڈھتا تھا مرا سامان کہاں جاتا ہے
جب کوئی دیکھنے والا نہیں ہوتا تجھ کو
اے مسلماں ترا ایمان کہاں جاتا ہے
بے نمازی جہاں شہزادؔ ہوں سب گھر والے
ان گھروں سے بھلا شیطان کہاں جاتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.