ہوش نہیں ہے دوش کا جلوہ گہہ نماز میں
ہوش نہیں ہے دوش کا جلوہ گہہ نماز میں
سر ہی کا کچھ پتہ نہیں سجدۂ بے نیاز میں
صبح ازل بھی بے نقاب جس کی نگاہ ناز میں
ہائے وہ صورت جمیل بت کدۂ مجاز میں
عشق کی زندگی کا راز گم ہے شکست ساز میں
عشرت روح ڈھونڈئیے شورش جاں گداز میں
جز دل عشق معتبر اور کو اس کی کیا خبر
عالم رنگ رنگ ہے پردۂ راز راز میں
میری نگاہ شوق میں وہ بھی مقام ہے جہاں
حسن کا بھی پتہ نہیں اپنی حریم ناز میں
کیسے رکوع کیا سجود کیسے قیام کیا قعود
میری نماز کھو گئی کیفیت نماز میں
اے دل و جان عاشقاں مانا کہ کچھ نہیں یہاں
تیرے سوا مگر ہے کیا دیدۂ امتیاز میں
نسبت حسن ہے مجھے عشق سے ربط ہے مرا
شعلۂ برق ناز ہوں وادیٔ سوز و ساز میں
آرزوؔ میری زیست اب تشنۂ این و آں نہیں
میرا گزر ہے آج کل یار کی بزم ناز میں
مأخذ:
الہام سحر (Pg. 114)
- مصنف: آرزو سہارنپوری
-
- ناشر: اردو مرکز، مغربی بنگال
- سن اشاعت: 1966
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.