ہوا چلی تو مرے جسم نے کہا مجھ کو
ہوا چلی تو مرے جسم نے کہا مجھ کو
اکیلا چھوڑ کے تو بھی کہاں چلا مجھ کو
میں کب سے ڈھونڈھتا پھرتا ہوں اپنی قسمت کو
یہ تیرے ہاتھ میں کیا ہے ذرا دکھا مجھ کو
دہکتی جلتی ہوئی دوپہر ملی لیکن
کسی درخت کا سایا نہ مل سکا مجھ کو
میں اپنے روم کی بتی جلائے بیٹھا ہوں
ارے یہ شام سے پہلے ہی کیا ہوا مجھ کو
بلا کے شور میں ڈوبی ہوئی صدا ہوں میں
کسی سے کیا کہوں میں نے بھی کب سنا مجھ کو
وہ کوئی اور ہے علویؔ جو شعر کہتا ہے
تم اس کے جرم کی دیتے ہو کیوں سزا مجھ کو
مأخذ:
Funoon(Jadeed Ghazal Number: Volume-002) (Pg. 900)
-
- اشاعت: 1969
- ناشر: احمد ندیم قاسمی
- سن اشاعت: 1969
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.