Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ہوا نہ ختم سروں سے عذاب بارش کا

شکیل اعظمی

ہوا نہ ختم سروں سے عذاب بارش کا

شکیل اعظمی

MORE BYشکیل اعظمی

    ہوا نہ ختم سروں سے عذاب بارش کا

    وہی ہے شہر وہی مسئلہ رہائش کا

    زمیں کی کوکھ اجڑ جائے اب کے بارش میں

    پتہ چلے نہ ہمیں آسماں کی سازش کا

    یہاں کے لوگ بھی ہوتے تھے دیوتا جیسے

    بڑا رواج تھا اس گاؤں میں پرستش کا

    پہن رکھے تھے سبھی نے ضرورتوں کے لباس

    کسی کو شوق نہ تھا جسم کی نمائش کا

    یہ اور بات کہ ہم اب بھی روز ملتے ہیں

    طلسم ٹوٹ چکا ورنہ تیری خواہش کا

    کہ وہ ملے تو سلام و دعا نہ ہو اس سے

    لحاظ اتنا بھی رکھا نہ جائے بندش کا

    شکیلؔ پوچھنے والوں کو کیا بتاتا میں

    کوئی سبب ہی نہیں تھا ہماری رنجش کا

    مأخذ:

    دھوپ دریا (Pg. 65)

    • مصنف: شکیل اعظمی
      • ناشر: جواز پبلیکیشنز، مالیگاؤں
      • سن اشاعت: 1996

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے