ہجوم گریہ نے اک خامشی مسلط کی
ہجوم گریہ نے اک خامشی مسلط کی
فضا میں گھلنے لگی روشنی عبادت کی
یہ کیسا معرکہ ہے درد کی طنابوں سے
یہ کس کے ہاتھ پہ آخر ہوا نے بیعت کی
کسی کے حرف تمنا کی انتہا ہوں میں
کسی کے حرف دعا نے مری حفاظت کی
میں اپنی ذات میں کس کس کو ڈھونڈنے نکلا
یہ کیسا کام کیا جانے کیا حماقت کی
یہ شہر روز طلب کرتا ہے مجھے اس طور
کہ زندگی بھی کوئی چیز ہو ضرورت کی
- کتاب : عشق (Pg. 122)
- Author :معید رشیدی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2024)
- اشاعت : 2nd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.