حسن ایسا ہے کہ تفصیل بھی کم پڑ جائے
حسن ایسا ہے کہ تفصیل بھی کم پڑ جائے
چاند کا عکس بنے جھیل بھی کم پڑ جائے
مختصر عمر مگر خواہشیں اتنی ہیں کہ بس
عمرو عیار کی زنبیل بھی کم پڑ جائے
میں جو لگ جاؤں سنانے تجھے پردیس کے دکھ
سال دو سال کی تعطیل بھی کم پڑ جائے
یار تو خیر سبھی کوفیوں جیسے ہیں مگر
بھائی ایسے ہیں کہ قابیل بھی کم پڑ جائے
میرے جگنو تو کہاں تک اسے روشن کرے گا
اس سیہ رات میں قندیل بھی کم پڑ جائے
چاندنی رات وہ آ جائے سر بام اگر
چاند سے نور کی ترسیل بھی کم پڑ جائے
آیت عشق کا انکار کیا ہے جس نے
ایسے منکر کو تو انجیل بھی کم پڑ جائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.