ادھر سے جھونکے جو اب کے ہوا کے گزرے ہیں
ادھر سے جھونکے جو اب کے ہوا کے گزرے ہیں
نہ جانے کتنے دیوں کو بجھا کے گزرے ہیں
ترے خیال کو جو زندگی سمجھتے تھے
ترے خیال سے دامن بچا کے گزرے ہیں
اسے تو پا لیا لیکن ہم اس کی راہوں سے
غرور کج کلہی کو گنوا کے گزرے ہیں
دیار عمر میں صدیاں ہوں جیسے تیغ بکف
صداقتوں کے مراحل بلا کے گزرے ہیں
صلیب و دار کا ہو مرحلہ کہ جادۂ سنگ
جدھر سے گزرے ہیں ہم سر اٹھا کے گزرے ہیں
جہاں بھی دیکھ لیے میں نے پھول کھلتے ہوئے
گمان دل میں ترے نقش پا کے گزرے ہیں
نہ جانے اب وہ کہاں ہوں گے جو ادھر سے سراجؔ
دلوں میں پیار کی شمعیں جلا کے گزرے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.