Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ایماں کی نمائش ہے سجدے ہیں کہ افسانے

سراج لکھنوی

ایماں کی نمائش ہے سجدے ہیں کہ افسانے

سراج لکھنوی

MORE BYسراج لکھنوی

    ایماں کی نمائش ہے سجدے ہیں کہ افسانے

    ہیں چاند جبینوں پر اور ذہن میں بت خانے

    کچھ عقل کے متوالے کچھ عشق کے دیوانے

    پرواز کہاں تک ہے کس کی یہ خدا جانے

    کم ظرف کی نیت کیا پگھلا ہوا لوہا ہے

    بھر بھر کے چھلکتے ہیں اکثر یہی پیمانے

    اب رنگ کے نسلوں کے بت ٹوٹ چکے ساقی

    اب کیوں دیئے جاتے ہیں پہچان کے پیمانے

    تمہید قیامت ہے اک رات کا ہنگامہ

    احساس کی شمعیں ہیں جذبات کے پروانے

    ساقی کے سلیقے پر حسن دو جہاں صدقے

    سیاروں کی گردش ہے یا دور میں پیمانے

    یہ ایک لڑی کے سب چھٹکے ہوئے موتی ہیں

    کعبے ہی کی شاخیں ہیں بکھرے ہوئے بت خانے

    کچھ تشنہ لب اے ساقی خوددار بھی ہوتے ہیں

    اڑ جائے گی مے رکھے رہ جائیں گے پیمانے

    اک کافر مطلق ہے ظلمت کی جوانی بھی

    بے رحم اندھیرا ہے شمعیں ہیں نہ پروانے

    تاریخ ورق اپنا الٹے گی سراجؔ اک دن

    آفاق میں پھر زندہ ہوں گے مرے افسانے

    مأخذ:

    Shola-e-Aawaz (Pg. e-136 p-135)

    • مصنف: سراج لکھنوی
      • اشاعت: 1920
      • ناشر: نظامی پریس، لکھنؤ
      • سن اشاعت: 1920

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے