اک عجب خوف سا تجدید سے آتا ہے مجھے
اک عجب خوف سا تجدید سے آتا ہے مجھے
کیوں مٹانے کے لئے پھر سے بناتا ہے مجھے
اس کو روتے ہوئے لوگوں پہ ہنسی آتی ہے
سو وہ ہنسنے کے لئے خوب رلاتا ہے مجھے
میں کہیں ہوں ہی نہیں اپنے مطابق لیکن
اس کا کہنا ہے کہ ہر سمت وہ پاتا ہے مجھے
کتنی مشکل سے میں ہر بار چھڑاتا ہوں جان
کون آئینے کے پھر سامنے لاتا ہے مجھے
کتنا اچھا ہے مرا یار محبت ہی نہیں
بے وفائی کے بھی آداب سکھاتا ہے مجھے
رات کٹتی ہے مری جس کی بلائیں لیتے
صبح وہ شخص نظر کیوں نہیں آتا ہے مجھے
کھینچ لیتا ہوں قدم اپنے میں پیچھے ترکشؔ
دل تو رہ رہ کے تری اور بڑھاتا ہے مجھے
- کتاب : اداس لوگوں کا ہونا بہت ضروری ہے (Pg. 53)
- Author : ترکش پردیپ
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2023)
- اشاعت : 2nd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.