اک اندھیرا سا تھا جس کو روشنی سمجھے تھے ہم
اک اندھیرا سا تھا جس کو روشنی سمجھے تھے ہم
اپنی اس آوارگی کو زندگی سمجھے تھے ہم
وہ شجر اندر سے اک چٹان کی مانند تھا
بھول سے بنیاد جس کی کھوکھلی سمجھے تھے ہم
غور سے دیکھا نظر آئیں کئی نزدیکیاں
دور سے جس راستے کو اجنبی سمجھے تھے ہم
وہ پہاڑوں پر پگھلتی برف کا منظر تھا کوئی
رات کے سایہ میں جس کو چاندنی سمجھے تھے ہم
ڈھونڈھنے نکلے تو پھر ہم ڈھونڈھتے ہی رہ گئے
زندگی تجھ کو تو اپنے پاس ہی سمجھے تھے ہم
- کتاب : دھوپ میں بیٹھنے کے دن آئے (Pg. 35)
- Author : سنیل آفتاب
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2024)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.