اک درد کہن آنکھ سے دھویا نہیں جاتا
اک درد کہن آنکھ سے دھویا نہیں جاتا
جب رنج زیادہ ہو تو رویا نہیں جاتا
مٹ جانے کی خواہش کو مٹایا نہیں کرتے
کھو دینے کے ارمان کو کھویا نہیں جاتا
جلتے ہوئے کھلیان میں اگتی نہیں فصلیں
خوابوں کو کبھی آگ میں بویا نہیں جاتا
جب حد سے گزرتے ہیں تو غم غم نہیں رہتے
اور ایسی زبوں حالی میں رویا نہیں جاتا
تحریر میں بنتی نہیں جو بات ہے دل میں
کیا درد ہے شعروں میں سمویا نہیں جاتا
سلگی ہیں مری آنکھ میں اک عمر کی نیندیں
آنگن میں لگے آگ تو سویا نہیں جاتا
یوں چھو کے در دل کو پلٹ آتا ہے واپس
اک وہم محبت کا کہ گویا نہیں جاتا
اب صوفیہؔ اس طرح سے دل پہ نہیں بنتی
اب اشکوں سے آنچل کو بھگویا نہیں جاتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.