اک دن یہ دھرتی نیلا امبر ہوتی
کاش کسی سر پر میری چادر ہوتی
جن چیزوں سے دیواریں گھر بنتی ہیں
ایسی کوئی چیز ہمارے گھر ہوتی
کور لحافوں کے اکثر بدلے جاتے
کھانے کی اک میز ہمارے گھر ہوتی
چھک چھک کرتی ریل گزرتی آنگن میں
گڑیا ہوتی گڑیا کی موٹر ہوتی
برتن گھستے گھستے آخر راکھ ہوئے
جن ہاتھوں میں مہندی کی جھالر ہوتی
تن ڈھکنے کو بس اتنا ہی کافی تھا
پھولوں اور پتوں کی اک نیکر ہوتی
دنیا کے بد صورت حصے ڈھک جاتے
اپنے پاس کوئی ایسی چادر ہوتی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.