اک دیے کے واسطے ہر سو ہوائے پیش و پس
اک دیے کے واسطے ہر سو ہوائے پیش و پس
شہر میں پھیلی ہوئی ہے بس فضائے پیش و پس
کر مری موجودگی کو کارگر میرے لیے
اے خدائے لم یزل اے ماورائے پیش و پس
آ نہیں پاتا تزلزل آرزوئے وصل میں
واہمہ تخلیق کر دے اک برائے پیش و پس
عشق کی پہلی نظر ہم سے خفا ہے آج اور
دل میں برپا ہے ہمارے کربلائے پیش و پس
شاخ دل سے جھڑنے لگتے ہیں ثمر امید کے
خامشی میں گونجتی ہے جب صدائے پیش و پس
رکھ نہ پایا پھر سفر جاری مسافر وقت کا
تھی کسی مضبوط لہجے میں نوائے پیش و پس
آپ کی الفت میں ہم ثابت قدم کیوں کر رہیں
آپ نے بخشا ہی کیا ہم کو سوائے پیش و پس
اس تسلسل سے کھلا ہے رنگ دو عالم کہ اب
نام ہی دل کا نہیں دل ہے سرائے پیش و پس
آپ کے ہوتے ہوئے معدوم ہم ہونے لگے
پیش و پس ہے سربسر بس انتہائے پیش و پس
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.