اک ہجر ہے اور اس کا بیاں کچھ بھی نہیں ہے
اک ہجر ہے اور اس کا بیاں کچھ بھی نہیں ہے
اے عشق مرے پاس یہاں کچھ بھی نہیں ہے
ہر چشم کو منظر کیا اک جلوہ نما نے
ورنہ تو بجز عکس بتاں کچھ بھی نہیں ہے
کچھ پیڑ بہت دیر سے خاموش کھڑے ہیں
بستی میں مسافر نہ مکاں کچھ بھی نہیں ہے
یہ دشت ہماری بھی گزر گاہ تھا لیکن
اس دشت میں اے راہرواں کچھ بھی نہیں ہے
اک یاد شب رفتہ کے مرقد پہ چڑھی یاد
ورنہ یہ چراغوں کا دھواں کچھ بھی نہیں ہے
اے منظر خوش رنگ تجھے اور بناتے
ہاتھوں میں مگر تاب و تواں کچھ بھی نہیں ہے
ہر شے ہے یہاں صورت مہتاب افق تاب
اس رات کے پردے میں نہاں کچھ بھی نہیں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.