اک ساعت دزدیدہ و نایاب سے آگے
اک ساعت دزدیدہ و نایاب سے آگے
ہے عرصۂ نا خفتہ کوئی خواب سے آگے
اک عکس ہے پانی میں فروزاں کسی گل کا
اور مسکن گل ہے کہیں تالاب سے آگے
لگتا ہے کہ صد مہر لئے اپنے جلو میں
چلتا ہے کوئی انجم و مہتاب سے آگے
کیا ان کو نظر آتے بھلا خاک میں گوہر
گزرے جو نہیں خواہش زرتاب سے آگے
سائے ہیں کئی سقف و در و بام کے پیچھے
برزخ ہیں کئی منبر و محراب سے آگے
آئینہ ہوئی یوں ہمیں لا حاصلی اپنی
ہے ریگ رواں قریۂ شاداب سے آگے
ہم روکتے کیسے دل خمیازہ طلب کو
جانا تھا اسے موجۂ گرداب سے آگے
عریانیٔ جاں اپنی ہمیں خوب ہے اطہرؔ
ہم لوگ کہ ہیں اطلس و کمخواب سے آگے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.