اک ستارہ جو لب جو سے مجھے دیکھتا ہے
اک ستارہ جو لب جو سے مجھے دیکھتا ہے
بار اول مرے پہلو سے مجھے دیکھتا ہے
شام کی چپ میں سنا کرتا ہے دھڑکن میری
اور کبھی صبح کے آنسو سے مجھے دیکھتا ہے
دن کی خرجیں میں چھپا کر کوئی آنکھیں اپنی
شب کدے میں کسی جگنو سے مجھے دیکھتا ہے
آئنہ خانے میں لا کر وہ چراغ تازہ
شعلۂ عکس کے جادو سے مجھے دیکھتا ہے
کھول رکھتا ہے اماں کے وہ کئی در مجھ پر
اور کبھی چشم ہدف جو سے مجھے دیکھتا ہے
صف بہ صف کر کے مجھے اپنے مقابل اکثر
وہ مرے آہن و بازو سے مجھے دیکھتا ہے
دام در دام بچھا کر کوئی حیرت اپنی
دشت میں وحشت آہو سے مجھے دیکھتا ہے
اپنی پوروں میں پرکھتا ہے مجھے رنگوں سے
اور کبھی خون کی خوشبو سے مجھے دیکھتا ہے
خود کو پوشیدہ رکھوں اس سے تو کیسے اطہرؔ
دیکھتا ہے تو وہ ہر سو سے مجھے دیکھتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.