اک تعلق تھا فقط اس کے سوا کچھ بھی نہیں
اک تعلق تھا فقط اس کے سوا کچھ بھی نہیں
چھوڑ کے جب وہ گیا میں نے کہا کچھ بھی نہیں
کام تو کچھ اور بھی کر لیتے ہم یاروں مگر
ہم نے تو اس عشق سے بڑھ کر کیا کچھ بھی نہیں
پھر سے لوٹا دو مجھے گمنامی کی تنہائیاں
شہرتوں کی بھیڑ میں مجھ کو ملا کچھ بھی نہیں
وقت رخصت اس کی آنکھیں کچھ تو کہتی تھیں مجھے
شور دل میں اتنا تھا میں نے سنا کچھ بھی نہیں
بابو جی نے برسوں پہلے گھر کا بٹوارا کیا
ماں کے اور ان کے سوا میں نے لیا کچھ بھی نہیں
یہ محبت گر نہیں تو اور کیا ہے ہم نشیں
بعد مدت کے ملے ہیں پر گلہ کچھ بھی نہیں
سیکڑوں ٹکڑے تو چاہے کر دے اس کے جان من
آئنہ تو بولتا سچ کے سوا کچھ بھی نہیں
یہ سہی ہے دل مرا توڑا اسی نے دوستو
بے وفا وہ ہے مگر اس کی خطا کچھ بھی نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.