اک عمر اپنی ذات کے اندر رہے تھے ہم
اک عمر اپنی ذات کے اندر رہے تھے ہم
بننے سے پہلے دیوتا پتھر رہے تھے ہم
آنے میں دیر کر دی وگرنہ تو دیکھتا
اک حسن بے مثال کا پیکر رہے تھے ہم
وہ بات ہم بتاتے بھلا کس طرح تجھے
خود کو جسے بتاتے ہوئے ڈر رہے تھے ہم
ہم کو یہ مان تھا وہ سمجھتا ہے ہم سفر
اس کی نظر میں میل کا پتھر رہے تھے ہم
لوٹے تو اجنبی سے لگے راستے ہمیں
کچھ دن ہی اپنے گاؤں سے باہر رہے تھے ہم
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.