اک وہ ہیں جو کفر بکیں تو نعرہ ہے اور تالی ہے
اک وہ ہیں جو کفر بکیں تو نعرہ ہے اور تالی ہے
اک ہم ہیں جو سچ بولیں تو ڈنڈا ہے اور گالی ہے
چرتی ہے اغیار کے سبزے دیتی ہے گھر اپنے دودھ
میں اس چرواہے کے صدقے بھینس یہ جس نے پالی ہے
موسم یوں تو بدل رہا ہے خزاں کے ڈیرے ڈالے ہیں
ساون کے جتنے اندھے ہیں ان کے گھر ہریالی ہے
عشق کرو تو ہوش میں آ کر آگا پیچھا بھی دیکھو
ہے کس طرم خاں کی بیٹی کس رستم کی سالی ہے
جس کو دیکھو وہ اپنے کو شاعر سمجھے بیٹھا ہے
میں غالبؔ ہوں یہ مومنؔ ہے وہ مولانا حالیؔ ہے
حسن کٹیلا ہو تو اس کے مرزا جی بھی عاشقؔ ہیں
حسن وہ چاہے امریکن ہے یا کوئی بنگالی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.