Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

اک یاد جو ماضی کی مرے دل میں بسی ہے

اقبال جہاں قدیر

اک یاد جو ماضی کی مرے دل میں بسی ہے

اقبال جہاں قدیر

MORE BYاقبال جہاں قدیر

    اک یاد جو ماضی کی مرے دل میں بسی ہے

    سائے کی طرح میرے تعاقب میں لگی ہے

    یہ سلسلۂ بحر کہیں ٹوٹ نہ جائے

    آگے تو فقط پیاس ہے اور تشنہ لبی ہے

    افسانے کا عنوان ابھی تک ہے ادھورا

    محفل ہے سجی صاحب محفل کی کمی ہے

    تعریف یہی ہے مرے انداز سخن کی

    مہکے ہوئے الفاظ کی اک شکل گری ہے

    یہ صاف نہ ہوگی کبھی اشکوں کی لڑی ہے

    جو گرد زمانے کی کتابوں پہ جمی ہے

    وہ دیکھیے تھم تھم کے برسنے پہ ہے مائل

    شرمندہ مرے اشک سے ساون کی جھڑی ہے

    کیا ہو گیا تجھ کو مرے احساس کی دنیا

    بجھتے ہوئے شعلوں سے تپش مانگ رہی ہے

    ہر روح میں اقبالؔ ہے اک رنگ لطافت

    انسان کی تعمیر تو مٹی سے ہوئی ہے

    مأخذ:

    جھروکے (Pg. 85)

    • مصنف: اقبال جہاں قدیر
      • ناشر: اویس گرافکس آفسیٹ پرنٹرز، حیدرآباد
      • سن اشاعت: 1997

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے