انہیں ہاتھوں سے اپنی زندگی کو چھو کے دیکھا تھا
انہیں ہاتھوں سے اپنی زندگی کو چھو کے دیکھا تھا
وہ تھا اک خواب یا میں نے کسی کو چھو کے دیکھا تھا
کئی رنگوں کے منظر آج بھی رقصاں ہیں آنکھوں میں
مری آنکھوں نے ایسی سادگی کو چھو کے دیکھا تھا
عجب سی آگ میں جلنے لگا سارا بدن میرا
مرے ہونٹھوں نے اس کی تشنگی کو چھو کے دیکھا تھا
کسی کے لمس کا جادو مری رگ رگ میں اترا تھا
مرے احساس نے دیوانگی کو چھو کے دیکھا تھا
بھلا کس کو یقیں آئے گا میری بات پر لیکن
کبھی میں نے مجسم چاندنی کو چھو کے دیکھا تھا
پگھل کر بہ گئے بے باک لہروں کے اشاروں پر
کناروں نے عبث چڑھتی ندی کو چھو کے دیکھا تھا
- کتاب : روشنی جاری کرو (Pg. 64)
- Author :منیش شکلا
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2018)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.