Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

انعکاس تشنگی صحرا بھی ہے دریا بھی ہے

احمد شہریار

انعکاس تشنگی صحرا بھی ہے دریا بھی ہے

احمد شہریار

MORE BYاحمد شہریار

    انعکاس تشنگی صحرا بھی ہے دریا بھی ہے

    تر بتر یہ روشنی صحرا بھی ہے دریا بھی ہے

    آگ پر میرا تصرف آب پر میری گرفت

    میری مٹھی میں ابھی صحرا بھی ہے دریا بھی ہے

    جھیل میں ٹھہرا ہوا ہے اس کا عکس آتشیں

    آئنے میں اس گھڑی صحرا بھی ہے دریا بھی ہے

    جل اٹھیں یادوں کی قندیلیں صدائیں ڈوب جائیں

    درحقیقت خامشی صحرا بھی ہے دریا بھی ہے

    زندہ لوٹ آیا ہوں جنگل سے تو کیا جائے ملال

    میرے رستے میں ابھی صحرا بھی ہے دریا بھی ہے

    کوئی خیمے راکھ کر دے کوئی بازو چھین لے

    ایک سی غارتگری صحرا بھی ہے دریا بھی ہے

    ریت پر رکھوں تجھے یا بہتے پانی میں بہاؤں

    دیکھ اے تشنہ لبی صحرا بھی ہے دریا بھی ہے

    تو بگولا ہے کہ ہے گرداب اے رقص دوام

    فیصلہ کر لے ابھی صحرا بھی ہے دریا بھی ہے

    دشت بھی اس کی روایت میں ہے موج آب بھی

    میری آنکھوں کی نمی صحرا بھی ہے دریا بھی ہے

    تو سنبھالے گا بھلا کیسے یہ ساری سلطنت

    شہریارؔ شاعری صحرا بھی ہے دریا بھی ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے