انسان کی حالت پر اب وقت بھی حیراں ہے
انسان کی حالت پر اب وقت بھی حیراں ہے
ہر شخص کے ہاتھوں میں اپنا ہی گریباں ہے
کیچڑ نہ اچھالیں ہم کردار پہ اوروں کے
ہے چاند برہنہ گر سورج بھی تو عریاں ہے
اب لوگ سبق ہم سے کیوں کر نہیں لیتے ہیں
اب پاس ہمارے تو عبرت کا بھی ساماں ہے
تبدیلیٔ خواہش پر یہ ذہن بھی حیراں ہے
اب دل یہ محبت کے سائے سے گریزاں ہے
ہر روز ہی بہتا ہے رخسار پہ راتوں کی
یہ اشک فلک کے جو چہرے پہ بھی لرزاں ہے
کیوں اس کو محبت کا احساس نہیں ہوتا
آنکھوں میں مری اب تو ہر درد نمایاں ہے
دنیا سے تو لڑنے کا آئے گا مزا کتنا
پانے کی تمنا میں مٹنے کا بھی امکاں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.