Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

انتہائے عشق ہو یوں عشق میں کامل بنو

مرزا محمد ہادی عزیز لکھنوی

انتہائے عشق ہو یوں عشق میں کامل بنو

مرزا محمد ہادی عزیز لکھنوی

MORE BYمرزا محمد ہادی عزیز لکھنوی

    انتہائے عشق ہو یوں عشق میں کامل بنو

    خاک ہو کر بھی نشان سرحد منزل بنو

    میرے شکوؤں پر یہ کہنا رحم کے قابل بنو

    مدعا یہ ہے کہ اپنے حال سے غافل بنو

    غرق ہو کر رول لو موتی خود اپنے واسطے

    ڈوب کر ابھرو تو اوروں کے لیے ساحل بنو

    انجمن کیسی تم اپنی ذات سے ہو انجمن

    گوشۂ خلوت میں بھی بیٹھو تو اک محفل بنو

    حسن خود بیں معجزات عشق کا قائل نہیں

    قطرہ ہائے اشک خونیں جمع ہو کر دل بنو

    ساتھ آزادی کے خود داری بھی رہنا چاہئے

    بحر بے پایاں کبھی لب خشکئ ساحل بنو

    علم کا دورہ لہو کے ساتھ رگ رگ میں رہے

    جوہر قابل اگر ہو قوت عامل بنو

    شرم سے تم کو سمٹنا ہے تو سمٹو حسن سے

    دل میں بن جاؤ سویدا پتلیوں میں تل بنو

    ربط باطن کیا سنو تفصیل اس اجمال کی

    ہم سراپا درد ہوں اور تم سراپا دل بنو

    جلنے والو تا بہ امکاں ضبط سوز غم کرو

    آگ جب بھڑکے چراغ سرحد منزل بنو

    کچھ دنوں بیٹھو سر قبر عزیزؔ بے نوا

    خانقاہوں میں بہت دشوار ہے کامل بنو

    مأخذ:

    Anjum Kada (Pg. 18)

    • مصنف: مرزا محمد ہادی عزیز لکھنوی
      • اشاعت: 1956
      • ناشر: انجمن ترقی اردو (ہند)، علی گڑھ
      • سن اشاعت: 1956

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے