Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

اس ڈر سے میں نے زلف کی اس کی نہ بات کی

میر حسن

اس ڈر سے میں نے زلف کی اس کی نہ بات کی

میر حسن

MORE BYمیر حسن

    اس ڈر سے میں نے زلف کی اس کی نہ بات کی

    جاتی ہے دور دور تک آواز رات کی

    دیکھا جب آنکھ کھول کے مثل حباب تب

    معلوم کائنات ہوئی کائنات کی

    اس بلبل چمن کی ہوئی عاقبت بخیر

    سائے میں جس نے آن کے گل کے وفات کی

    میں ہوں صفات ہی کے تحیر میں ہم نشیں

    کیا بات مجھ سے پوچھے ہے تو اس کی ذات کی

    دل اپنا اس کو دیجیے یا جی کو کھوئیے

    اس کے سوا طرح نہیں کوئی نجات کی

    بولا اگر تو قند مکرر ہوئے وہ لب

    اور چپ رہا تو یہ بھی ہے صورت نبات کی

    واقف ہو کیوں نہ شعلۂ آتش سے دل کے وہ

    رہتی ہے باغباں کو خبر پھول پات کی

    شہ چال ہو رہا ہوں صنم تیرے عشق میں

    تو نے دکھا کے رخ مری بازی ہی مات کی

    زلف عرق فشاں تری جاں بخش کیوں نہ ہو

    ترکیب اس نے پائی ہے آب حیات کی

    اس سر سے غیر سر نہیں واقف کوئی غرض

    لذت بیاں میں آتی نہیں تیری لات کی

    چوں زندگی و مرگ ہیں آپس میں ضد حسنؔ

    چشم و لب اس کی ضد ہے حیات و ممات کی

    مأخذ :
    • Deewan-e-Meer Hasan

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے