Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

اس کے جو جو کہ فوائد ہیں خود دیکھتے جاؤ

میر مہدی مجروح

اس کے جو جو کہ فوائد ہیں خود دیکھتے جاؤ

میر مہدی مجروح

MORE BYمیر مہدی مجروح

    اس کے جو جو کہ فوائد ہیں خود دیکھتے جاؤ

    سچ کہا ہے یہ کسی نے کہ پیو اور پلاؤ

    ضبط سرکار میں ہونے کے لئے چھوڑ نہ جاؤ

    خوب ہی کھاؤ زر و مال کو اور خوب اڑاؤ

    تم میں اور غیر میں جو شب کو ہوئی ہے صحبت

    خود کہے دیتا ہے وہ آپ کی آنکھوں کا جھکاؤ

    بیٹھنے کے نہیں قابل یہ سرائے ویراں

    یاں سے توشے کے اٹھانے کے عوض ناؤ اٹھاؤ

    میں ہوں مخمور مجھے تاب کہاں ہاں ساقی

    صاف ہو درد ہو جلدی سے جو مل جائے تو لاؤ

    نہیں بیمار کو تکلیف زیادہ دیتے

    اپنی آنکھوں کو مرے سامنے اتنا نہ جھکاؤ

    دل میں آ بیٹھیے اور سیر دو عالم کیجے

    ہے بہت دور کا اس منزل‌ ویراں سے دکھاؤ

    منہ سے گر بات نکل جائے تو آفت آ جائے

    جو کہیں چپکے سنے جاؤ زباں کو نہ ہلاؤ

    میں کہاں اور کہاں رات کا آنا پر ہاں

    تیرے گھر سے تو بہت غیر کے گھر کا ہے لگاؤ

    اکھڑے جاتے ہیں قدم دیکھ وہاں کی رنگت

    اپنا اس در پہ ہوا ہے نہ کبھی ہوگا جماؤ

    دل کی آبادی کی اب فکر ہے بالکل ناحق

    اب تو یاں روز ہی ہوتا ہے سپہ غم کا پڑاؤ

    بعد اک عمر کے گر عرض تمنا کیجے

    وہ بگڑ کر یہی کہتے ہیں کہ باتیں نہ بناؤ

    گرچہ یہ جھوٹ فسانا ہے ولے ہے دلچسپ

    کہتے ہیں اپنی کہانی مجھے تم روز سناؤ

    ہوں اگر اس کے عوض نیم نگہ کا خواہاں

    ہنس کے کہتے ہیں کہ کچھ قیمت دل اور گھٹاؤ

    اول عشق ہے دل کب ہے سمجھنے والا

    ابھی زوروں پہ ہے اس بحر پر آفت کا چڑھاؤ

    حال بھی کہتے اگر ہوش ٹھکانے ہوتے

    یاں تو حیرت ہے کہ تم اور مجھے پوچھنے آؤ

    دم نکلنے کا الم کس سے سہا جاتا ہے

    حرف تم جانے کا اے جان زباں ہی پہ نہ لاؤ

    ان کو تو پاس محبت نہیں اصلاً لیکن

    نبھ سکے تم سے اگر حضرت دل اور نبھاؤ

    زخم ہجراں کی نہیں اور تو دنیا میں دوا

    مندمل وصل کے مرہم سے تو ہوتا ہے یہ گھاؤ

    کب اسے دیدۂ تر دعویٰ ہم چشمی ہے

    آٹھ آٹھ آنسو نہ تم ابر بہاری کو رلاؤ

    ان کے آنے کے تصور میں یہی کہتا ہوں

    اے شب وعدہ نہ ہو صبح وہ کرتے ہیں بناؤ

    واں کھپت ہی نہیں کیا جنس وفا لے جائیں

    ان کی سرکار میں اک جور و ستم کا ہے بناؤ

    اب ہو مجروحؔ محبت سے بہت گھبراتے

    ہم تو پہلے ہی یہ کہتے تھے کہ دل کو نہ لگاؤ

    مأخذ:

    Deewan-e-Majrooh (Pg. e-319 p-246)

    • مصنف: میر مہدی مجروح
      • اشاعت: 1978
      • ناشر: سرفراز پریس، دہلی
      • سن اشاعت: 1898

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے