اس لیے آتے ہیں سیلاب مری آنکھوں میں
اس لیے آتے ہیں سیلاب مری آنکھوں میں
جاگتے رہتے ہیں کچھ خواب مری آنکھوں میں
یہ محبت کے بڑے خاص سبق ہوتے ہیں
تم نے دیکھے ہیں جو آداب مری آنکھوں میں
میں وہ صحرا جہاں امید نہیں بارش کی
ڈوبتے جاتے ہیں سیراب مری آنکھوں میں
اس کی یاد آئے تو آنکھوں سے رواں ہو جائیں
آج کچھ اشک ہیں بیتاب مری آنکھوں میں
اک طرف گھومتی دنیا کا ہر اک منظر ہے
اک طرف چہرۂ نایاب مری آنکھوں میں
بھیج دو آفیؔ تبسم کی کوئی تازہ خزاں
زخم ہونے لگے شاداب مری آنکھوں میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.