اس تپتے صحرا میں دروازہ کیسا
کتنی دور سے آتی ہے دستک کی صدا
گھیرے کھڑے تھے ساحل پر اک نعش کو لوگ
مٹھی کھول کے دیکھی تو موتی نکلا
یہ چٹان سی خاموشی یہ غار سی رات
اس سناٹے کی کوئی تصویر بنا
وہ آواز کسی کے رونے کی ہی تھی
میں گھر سے باہر آیا تو کوئی نہ تھا
سرد نہ پڑ جائے زیبؔ اس کی یاد کی آگ
کھڑکی کے جلتے شیشوں سے ہونٹھ ملا
- کتاب : دھیمی آنچ کا ستارہ (Pg. 67)
- Author : زیب غوری
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2023)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.