اس طرح کرتی ہے گھر کو ختم چشمک دیکھ لے
اس طرح کرتی ہے گھر کو ختم چشمک دیکھ لے
جیسے اک ذاتی کتب خانے کو دیمک دیکھ لے
بانٹنا دکھ سکھ بھی ہم سایوں کے لیکن اے عزیز
آنکھ پر حرص و ہوس کی پہلے عینک دیکھ لے
ایک ہی ساعت میں روشن ہو گئے دیوار و در
دے رہا ہے کون دروازے پہ دستک دیکھ لے
کس طرح احباب میں رہتا نہیں فکر زیاں
وقت کو کرتی ہے کیسے قتل بیٹھک دیکھ لے
لڑ رہے ہیں آج کل دانشوران قوم بھی
چشم بینا ہو نہ ہو روشن ہے مسلک دیکھ لے
سارے احباب اپنے اپنے راستوں پر ہو لیے
اے عظیمؔ اپنی طرف اب تو بھی بے شک دیکھ لے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.