Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

اشارہ کر کے یہ کہتے ہیں مجھ سے او کیا ہے

اعجاز فاروقی

اشارہ کر کے یہ کہتے ہیں مجھ سے او کیا ہے

اعجاز فاروقی

MORE BYاعجاز فاروقی

    اشارہ کر کے یہ کہتے ہیں مجھ سے او کیا ہے

    نماز عشق میں ہوتا نہیں وضو کیا ہے

    ستم تو دیکھیے چھوڑا زمانہ جس کے لئے

    وہ کہہ رہا ہے مجھے آج یہ کہ تو کیا ہے

    وہ جانتا ہے مری حسرتوں کے بارے میں

    مگر یہ پوچھ رہا ہے کہ آرزو کیا ہے

    جہاں بھی دیکھنا بس سخت بات کہہ دینا

    تمہاری شوخ مزاجی ہے یا کہ خو کیا ہے

    قبائیں اپنی سنبھالو تمہیں نظر نہ لگے

    ہمارے چاک گریبان کو رفو کیا ہے

    فریق دونوں بٹھائے تھے سامنے اپنے

    تو پھر بتاؤ نا انجام گفتگو کیا ہے

    طواف کرتی جو رہتی ہے میرے چہرے کا

    تمہاری چشم پریشاں کو جستجو کیا ہے

    طواف کرنا ہو مقصد تری گلی کا جسے

    تو اس کے واسطے سردی ہے اور لو کیا ہے

    صفات لاکھ ہوں اعجازؔ اس میں کیا حاصل

    بجھا سکے نہ اگر پیاس آب جو کیا ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے