عشق کی واردات باندھے ہیں
عشق کی واردات باندھے ہیں
ہم ہیں جو مشکلات باندھے ہیں
ہجر جھیلا بڑی روانی سے
درد رکھے ہیں گھات باندھے ہیں
خوف جاتا رہا ہے مرنے کا
میں نے وحشت کے ہاتھ باندھے ہیں
دن ہوا تو بکھر گئے سارے
خواب جتنے بھی رات باندھے ہیں
منہ میں میرے بھی ہے زبان مگر
عشق نے میرے ہاتھ باندھے ہیں
جانے کب اور کہاں بچھڑ جائیں
گھر سے رستے تو ساتھ باندھے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.