اسی لئے تو مسافر تو سوگوار نہیں
کہ تو نے قافلے دیکھیں ہیں پر غبار نہیں
نہیں یہ بات نہیں ہے کی تجھ سے پیار نہیں
میں کیا کروں کہ مجھے خود پہ اعتبار نہیں
لگا ہوں ہاتھ جو تیرے تو اب سنبھال مجھے
میں ایک بار ہی ملتا ہوں بار بار نہیں
مجھے کریدنے والو میں ایک صحرا ہوں
کہ مجھ سے ریت ہی نکلے گی آبشار نہیں
غموں سے رشتہ بنا دوستی نبھا ان سے
دکھوں کو پال مری جان ان کو مار نہیں
مرے قبول پہ اس نے قبول کہہ تو دیا
پر ایک بار کہا اس نے تین بار نہیں
جہاں تو بچھڑا وہاں گیت بج رہا تھا یہی
مرے نصیب میں اے دوست تیرا پیار نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.