اتنا تنہائی سے گھبرانے لگے ہیں
بے ضرورت کام الجھانے لگے ہیں
جو بھنور گہرائی میں پڑتے تھے پہلے
اب کنارے پر نظر آنے لگے ہیں
کوئی تو منزل کا رستہ ہے ادھر سے
راستے گھر کی طرف جانے لگے ہیں
یوں بھی لازم ہے نیا کوئی تماشہ
لوگ بازی گر سے اکتانے لگے ہیں
جو ترے کوچے کو جاتے تھے وہ رستے
دوسری دنیا میں لے جانے لگے ہیں
ہو گیا ہے موت کا احساس شاید
جلدی جلدی کام نمٹانے لگے ہیں
- کتاب : دکھ نئے کپڑے بدل کر (Pg. 83)
- Author : شارق کیفی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2019)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.