Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

اتنا تو جانتے ہیں کہ بندے خدا کے ہیں

اسماعیل میرٹھی

اتنا تو جانتے ہیں کہ بندے خدا کے ہیں

اسماعیل میرٹھی

MORE BYاسماعیل میرٹھی

    اتنا تو جانتے ہیں کہ بندے خدا کے ہیں

    آگے حواس گم خرد نارسا کے ہیں

    ممنون برگ گل ہیں نہ شرمندۂ صبا

    ہم بلبل اور ہی چمن دل کشا کے ہیں

    کیا کوہ کن کی کوہ کنی کیا جنون قیس

    وادیٔ عشق میں یہ مقام ابتدا کے ہیں

    بنیان عمر سست ہے اور منعمان دہر

    مغرور اپنے کو شک عالی بنا کے ہیں

    اپنے وجود کا ابھی عقدہ کھلا نہیں

    مصروف حل و عقد میں ارض و سما کے ہیں

    شیخ اور برہمن میں اگر لاگ ہے تو ہو

    دونوں شکار غمزہ اسی دل ربا کے ہیں

    جن کو عنایت ازلی سے ہے چشم داشت

    وہ معتقد دعا کے نہ قائل دوا کے ہیں

    لایا نہیں ہنوز نوید‌ وصال دوست

    ہم شکوہ سنج سستی‌‌ پیک سبا کے ہیں

    سمجھو اگر تو ہیں وہی سب سے حریص تر

    طالب خدا سے جو دل بے مدعا کے ہیں

    ان بد‌ دلوں نے عشق کو بد نام کر دیا

    جو مرتکب شکایت‌ جور و جفا کے ہیں

    ہمت ہمائے اوج سعادت ہے مرد کو

    الو ہیں وہ جو شیفتہ ظل ہما کے ہیں

    ہے اشک و آہ راس ہمارے مزاج کو

    یعنی پلے ہوئے اسی آب و ہوا کے ہیں

    جو باندھتے ہیں طرۂ طرار کا خیال

    ناداں امیدوار نزول بلا کے ہیں

    کھٹکا بھی کچھ ہوا نہیں اور دل اڑا لیا

    یہ سارے ہتکھنڈے تری زلف دوتا کے ہیں

    صید کرشمہ اس لئے ہوتے نہیں کہ ہم

    پہلے سے زخم خوردہ فریب وفا کے ہیں

    مارا بھی اور مار کے زندہ بھی کر دیا

    یہ شعبدے تو شوخیٔ ناز و ادا کے ہیں

    خلوت میں بھی روا نہیں گستاخیٔ نگاہ

    پردے پڑے ہوئے ابھی شرم و حیا کے ہیں

    یوں کہہ رہی ہے نرگس بیمار کی ادا

    نسخے تو مجھ کو یاد ہزاروں شفا کے ہیں

    اب تک ہے سجدہ گاہ عزیزان روزگار

    جس خاک پر نشان ترے کفش پا کے ہیں

    اندیشہ ہے کہ دے نہ ادھر کی ادھر لگا

    مجھ کو تو نا پسند وتیرے صبا کے ہیں

    سیر ورود قافلۂ نو بہار دیکھ

    برپا خیام اوج ہوا میں گھٹا کے ہیں

    جاتا ہے خاک‌ پاک دکن کو یہ ریختہ

    واں قدردان اس گہر بے بہا کے ہیں

    احباب کا کرم ہے اگر نکتہ چیں نہ ہوں

    ورنہ ہم آپ معترف اپنی خطا کے ہیں

    RECITATIONS

    نعمان شوق

    نعمان شوق,

    نعمان شوق

    اتنا تو جانتے ہیں کہ بندے خدا کے ہیں نعمان شوق

    مأخذ:

    Kulliyat-w-Hayat-e-Ismail Ba-Tasveer (Pg. ebook-483 oage-295)

    • مصنف: محمد اسلم سیفی
      • اشاعت: 1939
      • ناشر: دیال پرنٹنگ پریس، دہلی
      • سن اشاعت: 1939

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے