عزت اسی کی اہل نظر کی نظر میں ہے
عزت اسی کی اہل نظر کی نظر میں ہے
سب کچھ بشر میں ہے جو محبت بشر میں ہے
کیا پوچھتے ہو جوہر تیغ نگاہ ناز
یہ اس سے تیز ہے جو تمہاری کمر میں ہے
قاصد سوال وصل سنیں اور وہ چپ رہیں
کیا کیا نہ شان بے خبری اس خبر میں ہے
کیا جانے کس سوال کا بھیجا ہے یہ جواب
اک تیر اک چھری کف پیغامبر میں ہے
اور ایک بار قلب کو تڑپائے وہ نگاہ
اتنی سکت ابھی تو ہمارے جگر میں ہے
اے دل کسی کی یاد بھی اور اضطراب بھی
اتنا نہیں خیال کہ مہمان گھر میں ہے
گھبرائے کیوں نہ کشمکش نزع سے دلیرؔ
پہلا یہ اتفاق اسے عمر بھر میں ہے
- کتاب : Noquush (Pg. B-400 E-410)
- مطبع : Nuqoosh Press Lahore (May June 1954)
- اشاعت : May June 1954
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.