جاگتا اور جگمگاتا شہر سونا ہو گیا
جاگتا اور جگمگاتا شہر سونا ہو گیا
یاد کیا اس شخص کی آئی میں تنہا ہو گیا
رات پڑھنے میں ہوئیں مشغول آنکھیں اس قدر
نیند نے جب ان پہ دستک دی سویرا ہو گیا
حسن کا پیغام لائی صبح کی پہلی کرن
سارا منظر دشت و دریا کا روپہلا ہو گیا
چن لیا جس کو پرندوں نے بسیرے کے لئے
خود بخود اس پیڑ کا سایہ گھنیرا ہو گیا
آرزو اونچائیاں چھونے کی تھی جس شخص کو
ایک دن اتنا ہوا اونچا کہ تنہا ہو گیا
سوچ کی تبدیلیوں کی گرد جب اس پر پڑی
رفتہ رفتہ پیرہن لفظوں کا میلا ہو گیا
سادہ دل لوگوں کے جذبوں کو ابھارا اس طرح
ہم نوا منظرؔ مرا سارا قبیلہ ہو گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.