جانے کس شئے کے طلب گار ہوئے جاتے ہیں
جانے کس شئے کے طلب گار ہوئے جاتے ہیں
کھیل ہی کھیل میں بیمار ہوئے جاتے ہیں
قافلہ درد کا چہرے سے گزر جاتا ہے
ضبط کرتے ہیں تو اظہار ہوئے جاتے ہیں
کون سے خواب سجا بیٹھے ہیں ہم آنکھوں میں
کن امیدوں کے گرفتار ہوئے جاتے ہیں
دن گزرتا ہے عبث رات گزر جاتی ہے
رفتہ رفتہ یوںہی بے کار ہوئے جاتے ہیں
راستے جو کبھی ہموار نظر آتے تھے
دیکھتے دیکھتے دشوار ہوئے جاتے ہیں
توبہ کرنا جو ضروری ہے عبادت کے لیے
تو خطا کر کے گنہ گار ہوئے جاتے ہیں
- کتاب : روشنی جاری کرو (Pg. 60)
- Author :منیش شکلا
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2018)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.