جانے کیا ان کی نظر کہہ گئی دیوانوں کو
جانے کیا ان کی نظر کہہ گئی دیوانوں کو
اپنے ہاتھوں سے چھپائے ہیں گریبانوں کو
زندگی اب مری اس طرح بسر ہوتی ہے
حسرتیں جاگیں تو نیند آ گئی ارمانوں کو
تنگ دل کتنے ہیں اب لوگ ذرا دیکھو تو
پی کے خود توڑ دیا کرتے ہیں پیمانوں کو
اک اداسی کا جو عالم ہے ہمارے گھر میں
وہ میسر ہے نہ صحرا نہ بیابانوں کو
یہ ادائیں تری بچ بچ کے گزرنے کی جو ہیں
اور دیوانہ نہ کر دیں ترے دیوانوں کو
آج جو غیر ہیں کل دوست بھی ہو سکتے ہیں
اتنی نفرت سے نہ دیکھا کرو بیگانوں کو
کیا ڈرائیں گی اسے غم کی ہوائیں ارشدؔ
جس نے سینے میں چھپا رکھا ہو طوفانوں کو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.